مذاکراتی پیشکش کو ویلکم کہتے ہیں، سابقہ مذاکراتی عمل کا تجربہ تلخ رہا ، محسن داوڑ

پشاور ( دی خیبر ٹائمز پولیٹیکل ڈیسک ) وزیر دفاع پرویز خٹک نے پشتون تحفظ موومنٹ کو مذاکرات کی پیشکش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کی موجودہ صورت حال کے پیش نظر متنازعہ بیانات کے بجائے بیٹھ کر تبادلہ خیال کریں، ان کا کہنا ہے کہ پشتون قوم ایک غیرت مند قوم ہے، یہ وقت صوبے اور پشتون قوم کی ترقی اور پشتونوں کے مسائل حل کرنے کا وقت ہے، سابقہ فاٹا کا انضمام اس لئے ضروری تھا کہ یہاں کے شہریوں کو قومی دھارے میں شامل کر کے ان کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کئے جا سکیں، کیونکہ اس سے قبل یہاں کے عوام بنیادی مسائل کا شکار تھے۔ انکا کہنا تھا کہ قبائلی اضلاع کی ترقی کیلئے پاکستان تحریک انصاف سیاسی محاذ آرائی کے بجائے اجتماعی کام کرنے پر یقین رکھتی ہے، جس کیلئے وہ پشتون تحفظ موومنٹ کی قیادت کے ساتھ ٹیبل پر مذاکراتی عمل میں ان کے تحفظات اور مسائل دور کرنے کی کوشش کریگی۔
موجودہ حالات اور وبائی صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے ملک و قوم دونوں مشکل دور سے گزر رہے ہیں۔
پشتون تحفظ موومنٹ کے مرکزی رہنماء اور رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ نے دی خیبر ٹائمز کو بتایا کہ وہ پاکستان تحریک انصاف کے وزیر برائے دفاع پرویز خٹک کی جانب سے مذاکرات کی پیشکش کو ویلکم کہتے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی ایم شروع دن سے ہی عدم تشدد کا فلسفہ اپنائے ہوئے ہے، جس میں تشدد کی گنجائش نہیں، وہ اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ تمام مسائل مل بیٹھ کر حل ہو سکتے ہیں۔ محسن داوڑ کا یہ بھی کہنا تھا کہ اسی تحریک انصاف کے ساتھ اس سے پہلے بھی وہ کئی بار مذاکرات کر چکے ہیں، جو پشتون تحفظ موومنٹ کیلئے ایک تلخ تجربہ ثابت ہوئے ، اب اگر وہ پھر مسائل کے حل کیلئے مذاکرات کا راستہ اپنا رہے ہیں، تو ہم بھی ان کے ساتھ ایک میز پر بیٹھ کر اپنے مسائل اور تحفظات ان کے سامنے رکھ دینگے، لیکن شاید ان کے مسائل کا حل تحریک انصاف کے پاس موجود نہیں، محسن داوڑ نے پاک فوج کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کے مسائل کا حل پاکستانی افواج کے پاس ہے، جس میں پاکستان تحریک انصاف یا پرویز خٹک بااختیار نہیں ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں