پشاور ( دی خیبر ٹائمز خصوصی رپورٹ ) افغانستان میں قیام امن کیلئے سب سے ذیادہ متحرک سمجھے جانے والے زلمے خلیل زاد، جو افغان امن کیلئے امریکا کے خصوصی نمائندے ہیں، افغان امن کے قیام کیلئے موجودہ دور میں ایک مسیحا اور سب سے ذیادہ متحرک ہے، زلمے روزانہ امن کے قیام کیلئے کسی نا کسی اہم شخصیات مختلف ممالک کے دوروں پر رہتے ہیں، اس سے قبل امریکا اور امارت اسلامی افغانستان کے مابین مذاکرات میں 18 مہینوں تک انتہائی مصروف رہے، 28 فروری کو دوحہ امن معاہدے کے بعد افغان حکومت اور طالبان کے مابین بین الافغان امن مذاکرات کیلئے کام شروع کردیا، 10مارچ کو بین الافغان امن مذاکرات میں بعض وجوہات کی بنا پر ڈیڈلاک پیدا ہوگیا، تاہم اس ڈیڈلاک کے خاتمے کیلئے بھی اب تک انتہائی اہم کردار آدا کررہے ہیں، افغان طالبان ، حکومت اور امریکا بھی زلمے خلیلزاد کے کردار سے نہ صرف مطمئن ہیں، بلکہ ان کے کردار کو سراہتے ہیں، جو ہر مشکل مرحلے میں وہ امن کیلئے کام کررہے ہیں، اور قیام امن کیلئے ہر محاذ پر حاضر رہتے ہیں،
افغانستان میں امن کا نام سنتے ہیں داعش نے سرگرمیاں تیز کردیں، جو نہ صرف امریکا کیلئے خطے میں درد سر بن گیا ہے، بلکہ افغان حکومت اور طالبان کیلئے بھی مسائل کا پیش خیمہ ثابت ہوسکتی ہے، دوحہ امن معاہدے میں بھی اس تنظیم کا خصوصی ذکر کیا گیا ہے، کہ افغان حکومت اور طالبان دونوں نے افغانستان سے داعش کے خاتمے کیلئے مشترکہ کوششیں کرینگے۔
داعش کی سرگرمیاں افغانستان میں روز بروز بڑھتے جارہے ہیں، گذشتہ روز افغانستان میں کابل سے 85 کلومٹر دور لوگر جاتے ہوئے داعش کے دو افراد میدان وردگ کے مقام پر طالبان کی چیکنگ کے دوران امارت اسلامی افغانستان ( افغان طالبان ) کے ہتھے چڑھ گئے، طالبان نے ان کی ویڈیو سوشل میڈیا پر ریلیز کردی، وہ اپنے بیان میں کہتے ہیں، کہ انہیں افغانستان میں ڈاکٹر زلمے خلیل زاد کے قتل کا ٹارگٹ دیا تھا،ساتھ ایک انتہائی خطرناک بات یہ کہ داعش کی ان دو افراد نے این ڈی ایس کے سابق سربراہ رحمت اللہ نبیل کا نام لیا ہے۔
پشاور میں موجود سینیئر صحافی صفی اللہ گل محسود نے دی خیبرٹائمز کو اس حوالے سے بتایا، کہ زلمے خلیل زاد کو ٹارگٹ کرنا نہ صرف امریکا کے نمائندے کا قتل ہے، نہ صرف افغان حکومت بلکہ بین الافغان امن مذاکرات کا قتل ہوگا، اور جنگوؤں سے چور ان افغان شہریوں کے امیدوں کا قتل ہے، جو حالیہ بین الافغان امن مذاکرات کی راہ تھک رہے ہیں، جس کو زلمے خلیل زاد نے بڑی مشکل سے ایک دوسروں کو بندوق رکھنے اور ایک میز پر لانے کیلئے کامیابی حاصل کرچکے ہیں، اگر افغانستان میں امن کی امید سے زلمے خلیل زاد جیسے کردار کو ہٹایا جائے تو وہی گولیوں اور گنوں کی گن گرج کی آوازیں سنائی دے گی،
پشاور میں موجود ایک اور سینیئر صحافی، اینکرپرسن اور افغان امور کے ماہر عقیل یوسفزئی نے بتایا، کہ افغانستان میں اب بھی ایسے بہت سی قوتیں ہیں، جو افغانستان میں ان کی زندگی جنگوؤں سے جڑی ہوئی ہے، وہ قوتیں داعش کی صورت میں جنگ کو تقویت دینگے، لیکن افغانستان میں اب مذید بھی ایسے واقعات کی توقع کی جاتی ہے، جس سے امارت اسلامی افغانستان ( افغان طالبان ) اور افغان حکومت کے مابین بداعتمادی کی فضا قائم ہوسکے، اور امن عمل کو نقصان پہنچایا جا سکے، اس نے کسی ہمسایہ ملک کا نام نہیں لیا، لیکن ان کا کہنا تھا، کہ وہ قوتیں شائد امریکا، افغان حکومت اور طالبان قیادت کو معلوم ہونگے، ان کا کہنا تھا، کہ موجودہ صورتحال میں زلمے خلیل زاد کا کردار انتہائی اہم اور متحرک ہے، اس پر بد امنی پھیلانے والوں کا گہرا نظر ہوگا، اب فائدہ اسی میں ہیں، کہ افغان حکومت اور افغان طالبان دونوں زلمے خلیل زاد کو ایسے عناصر سے بچاسکے جو انہیں نقصان پہنچانے کا سوچ رہے ہیں،
![](https://thekhybertimes.com/wp-content/uploads/2020/06/Untitled-1-47-1066x630.jpg)