انسپکٹر جنرل آف پولیس خیبر پختونخوا ڈاکٹر ثناءاللہ عباسی نے کویڈ 19- کے دوران پولیس فورس کے اہلکاروں کو آن لائن پولیس ٹریننگ کے انعقاد کی ہدایت

پشاور( دی خیبر ٹائمز ڈسٹرکٹ ڈیسک ) آئی جی پولیس خیبر پختونخوا نے آج سنٹر ل پولیس آفس پشاور میں صوبہ بھر کے ریجنل پولیس آفسروں،پولیس ٹریننگ سکولز کے پرنسپلز اور سپشلائزڈ ٹریننگ سکولز کے ڈائریکٹرز کے ساتھ آن لائن کانفرنس کے دوران جاری کیں۔ کانفرنس میں پولیس ٹریننگ سکولوں میں فورس کے جوانوں کو کورونا وائرس کی وباءکے دوران مرحلہ وار ٹریننگ دینے کے مختلف طریقوں پر غور وخوض کیا گیا۔ پہلی تجویز کے مطابق خصوصی تربیت کے لیے منتخب ہونے والے جوانوں کے لیے کورونا کا ٹسٹ لازمی ہوگا ۔ اور منفی ٹسٹ رکھنے والے جوانوں کو ٹریننگ سکولوں میں عملی طور پر بلایا جائیگا جہاںانہیں کورونا وائرس کی وباءسے متعلق جاری کردہ حکومتی حفاظتی اقدامات سے متعلق اسٹینڈنگ آپریٹنگ پروسیجر (ایس او پی) کے تحت سماجی فاصلے کے ساتھ کلاسوں میں بٹھا کر تربیت کے مراحل سے گزارا جائیگا ۔اس طریقہ کار کے مطابق کلاس میں لیکچر دینے والا انسٹرکٹر ضرورت کے تحت موبائل ایپ کی مدد سے زیر تربیت جوانوں کو لیکچر دے گا۔ اسی طرح شرکاءکی تعداد، تربیت کا دورانیہ اور آن لائن ٹریننگ کی ضروریات کا بھی جائیزہ لیا گیا۔
کانفرنس میںدوسری تجویز کے مطابق پولیس اہلکاروں کو اُن کے گھروں سے موبائل ایپ(Mobile App )کے ذریعے آن لائن ٹریننگ فراہم کرنے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس سلسلے میں بعض جگہوں پر موبائل سروس، انٹرنیٹ کی دستیابی وغیرہ سے متعلق پیش آنے والے مسائل و مشکلات کا بھی جائیزہ لیا گیا۔
آئی جی پی ڈاکٹر ثناءاللہ عباسی نے طویل غور وخوض کے بعد پولیس فورس کے اہلکاروں کو ان کے گھروں پر آن لائن موبائل ٹریننگ فراہم کرنے کا فیصلہ کیا۔ آئی جی پی نے ریجنل پولیس افسروں کو اس فیصلے کی روشنی میں اپنی اپنی تیاریاں مکمل کرنے اور تمام ٹیکنیکی مراحل خوش اسلوبی سے طے کرکے جوانوں کے لیے آن لائن تربیتی پروگرام جلد از جلد شروع کرنے کی ہدایت کی۔
یہاں یہ امر قابل ذکر رہے کہ پاکستان پولیس کی تاریخ میں جوانوں کو گھروں پر آن لائن موبائل ٹریننگ اپنی نوعیت کا پہلا پروگرام ہے۔ واضح رہے کہ ان سروس تربیتی پروگرامز پولیس اہلکاروں کی استعدادی صلاحیتیں بڑھانے اورنت نئے چیلنجوں سے بطریق احسن نمٹنے کے لیے رگوں میں دوڑنے والے خون کے مترادف ہیں اور کورونا وباءکی کی وجہ سے جوانوں کی تربیت کا پروگرام بُری طرح متاثر ہو کر رہ گیا تھااور یہ ضروری ہو چکا تھا کہ جوانوں کے لیے تربیتی پروگرام کو نئے حالات کے تقاضوں کے اندر رہتے ہوئے جاری و ساری رکھا جائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں