خیبر پختونخوا کے شہداء کے ورثاء کا وزیراعلیٰ کی عدم توجہی پر شدید ردعمل
پشاور (نمائندہ خصوصی) خیبر پختونخوا پولیس کے شہید اہلکاروں کے خاندانوں نے چار اگست کو منائے جانے والے یومِ شہداء کی تقریبات کے مکمل بائیکاٹ اور پشاور میں مرکزی تقریب کے سامنے بھرپور احتجاج کا اعلان کر دیا ہے۔ بنوں، کوہاٹ اور مردان ریجن سے تعلق رکھنے والے شہداء کے خاندانوں نے الزام عائد کیا ہے کہ وہ 1998 سے لے کر 2024 تک اپنے بنیادی حقوق سے محروم چلے آ رہے ہیں اور بارہا حکومتی دعوؤں اور اعلانات کے باوجود انہیں روزگار، مالی امداد اور دیگر مراعات فراہم نہیں کی گئیں۔
پشاور پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کوہاٹ ریجن کے شہید پولیس اہلکار کے فرزند محمد سلمان خان نے دیگر متاثرہ خاندانوں کے ہمراہ بتایا کہ شہداء کے بچے، جنہوں نے اپنے والدین کو ملکی سلامتی کے لیے قربان کیا، آج سڑکوں پر خاک چھاننے پر مجبور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا کی پولیس نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے مثال قربانیاں دیں، مگر ان کے خاندانوں کو مسلسل نظر انداز کیا جا رہا ہے۔
سلمان خان کے مطابق، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کی حکومت صرف زبانی وعدے کر کے شہداء کے خاندانوں کو بہلاتی رہی ہے، جبکہ عملی اقدامات کا فقدان رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی جی خیبر پختونخوا نے بھی ہمدردی کا اظہار کیا مگر اصل اختیار وزیراعلیٰ کے پاس ہے، جو اس اہم مسئلے پر مسلسل خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔
شہدا کے بچوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ “ہماری عمریں بڑھ رہی ہیں اور ہمیں خوف ہے کہ کل یہ کہہ کر دروازہ دکھا دیا جائے گا کہ آپ اوور ایج ہو چکے ہیں۔”
احتجاج میں شریک ایک خاتون نے بتایا کہ کئی ایسے شہداء کے خاندان بھی ہیں جن کے صرف بیٹیاں زندہ ہیں، جو اب بڑی عمر کو پہنچ چکی ہیں اور ان کے بالوں میں چاندی آ چکی ہے۔ حکومت کی عدم توجہی نے ان کے لیے زندگی مزید مشکل بنا دی ہے۔
شرکاء نے مطالبہ کیا کہ اگر ان کے متعلقہ ریجنز (بنوں، کوہاٹ، مردان) میں سرکاری ملازمتوں کی گنجائش نہیں ہے تو انہیں دیگر اضلاع میں روزگار فراہم کیا جائے، یا کم از کم ایک مرتبہ ان خاندانوں کو “ون ٹائم ایڈجسٹمنٹ” کی بنیاد پر نوکریاں دی جائیں جیسا کہ وزیراعلیٰ پہلے اعلان کر چکے ہیں۔
پریس کانفرنس کے اختتام پر محمد سلمان خان نے اعلان کیا کہ بنوں، کوہاٹ اور مردان میں چار اگست کی یومِ شہداء تقریبات کا مکمل بائیکاٹ کیا جائے گا اور پشاور میں ہونے والی مرکزی تقریب کے باہر شہداء کے خاندان بھرپور اور پُرامن احتجاج کریں گے۔
“جب تک ہمیں ہمارا حق نہیں ملتا، ہم خاموش نہیں بیٹھیں گے۔ یومِ شہداء کی تقریبات میں شرکت صرف اس وقت ممکن ہو گی جب شہداء کے خاندانوں کو ان کا جائز حق دیا جائے گا۔”
احتجاج کے دوران مظاہرین نے اپنے شہید پیاروں کی تصاویر اٹھا رکھی تھیں اور خاموش احتجاج کے ذریعے حکومت کی بے حسی پر سوالات اٹھائے۔
Watch thekhybertimes.com for latest news.