پشاور (دی خیبر ٹائمز کورٹ ڈیسک) پشاور ہائیکورٹ نے 9 اور 10 مئی 2023 کو توڑ پھوڑ کے واقعات میں ملوث ملزمان کو ملٹری کورٹ سے دی گئی سزاؤں کے خلاف دائر درخواستوں پر چھ صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کر دیا ہے۔ عدالت نے وفاقی و صوبائی حکومتوں، سیکرٹری دفاع اور فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے تمام متعلقہ فریقین کو ہدایت کی ہے کہ وہ درخواست گزاروں کو ملٹری کورٹس کی کارروائی اور فیصلوں کا مکمل ریکارڈ فراہم کریں۔
جسٹس صاحبزادہ اسداللہ کی سربراہی میں ہائیکورٹ کے سنگل بینچ نے کیس کی سماعت کے بعد نوٹسز جاری کیے، جس میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزاروں کا مؤقف ہے کہ انہیں نہ تو صفائی کا موقع دیا گیا اور نہ ہی عدالتی کارروائی یا فیصلوں کی نقول فراہم کی گئیں۔
درخواست گزاروں کی جانب سے معروف قانون دان بیرسٹر عامر خان چمکنی نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ ان کے موکلان کو بغیر مناسب قانونی کارروائی کے ملٹری کورٹس کے ذریعے دس، چار اور دو سال کی سزائیں سنائی گئیں، حالانکہ ان میں سے کوئی بھی براہ راست ان مقدمات میں نامزد نہیں تھا، بلکہ بعد میں ان کے نام شامل کیے گئے۔
بیرسٹر عامر چمکنی نے مزید بتایا کہ موجودہ درخواست گزاروں میں سے 13 میں سے 9 کا تعلق بنوں، 2 کا چکدرہ اور 2 کا تعلق لوئر دیر سے ہے۔ انہوں نے عدالت کو آگاہ کیا کہ سپریم کورٹ نے سویلینز کے ملٹری کورٹ ٹرائل کو تو قانونی قرار دیا ہے، تاہم فیصلے میں واضح کیا گیا ہے کہ ملزمان کو اپیل کا حق دینا بھی ضروری ہے۔ مگر بدقسمتی سے ان ملزمان کو کوئی ایسا فورم مہیا نہیں کیا گیا۔
وکیل کے مطابق، سزا کے بعد عام طور پر فیصلوں کی مصدقہ نقول فراہم کی جاتی ہیں، لیکن اس کیس میں ایسا نہیں کیا گیا، جس کی وجہ سے ان کے مؤکلان نے آئینی حق استعمال کرتے ہوئے پشاور ہائیکورٹ سے رجوع کیا ہے۔
عدالت نے تمام فریقین کو ہدایت کی ہے کہ وہ ملزمان کو فیصلوں اور عدالتی کارروائی کی مکمل تفصیلات مہیا کریں تاکہ وہ اپنے دفاع کے لیے قانونی راستہ اپنا سکیں۔
عدالت کی جانب سے آئندہ سماعت کی تاریخ بعد میں مقرر کی جائے گی، جبکہ نوٹس جاری ہونے کے بعد کیس میں مزید پیش رفت متوقع ہے۔