پشاور: ( دی خبرٹائمز کورٹس ڈیسک ) پشاور ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹرینز (پی ٹی آئی پی) کی جانب سے صوبائی اسمبلی کی مخصوص نشستوں کے حوالے سے دائر درخواست پر عبوری فیصلہ سناتے ہوئے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو نوٹس جاری کردیا ہے اور مخصوص نشستوں پر منتخب ہونے والے ممبران سے حلف لینے سے روک دیا ہے۔
درخواست کی سماعت جسٹس سید ارشد علی اور جسٹس ڈاکٹر خورشید اقبال پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کی۔ درخواست گزار کی جانب سے معروف قانون دان سلطان محمد خان ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے اور دلائل دیے۔
سلطان محمد خان ایڈووکیٹ نے عدالت کے روبرو موقف اپنایا کہ الیکشن کمیشن نے صوبائی اسمبلی میں مخصوص نشستوں کی تقسیم میں انصاف نہیں کیا اور نشستوں کی کلکولیشن غلط طریقے سے کی گئی۔ ان کے مطابق پی ٹی آئی پی کو خیبر پختونخوا اسمبلی میں دو نشستیں حاصل ہیں، مگر الیکشن کمیشن نے انہیں صرف ایک خواتین کی مخصوص نشست الاٹ کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی پی کو مزید دو خواتین کی مخصوص نشستیں اور اقلیتوں کے لیے مختص ایک نشست بھی دی جانی چاہیے۔
عدالت نے دلائل سننے کے بعد ابتدائی طور پر مخصوص نشستوں پر منتخب ہونے والے ممبران سے حلف لینے پر پابندی عائد کرتے ہوئے واضح ہدایت جاری کی کہ آئندہ سماعت تک کسی بھی رکن سے حلف نہ لیا جائے۔ عدالت نے الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کرتے ہوئے تفصیلی جواب طلب کرلیا۔
سماعت کے دوران جسٹس سید ارشد علی نے ریمارکس دیے کہ “یہاں تو پی ٹی آئی کی حکومت ہے، ان کو یہاں بھی مخصوص نشستیں نہیں ملی ہیں؟” جس پر سلطان محمد خان نے وضاحت دی کہ پی ٹی آئی نے باقاعدہ طور پر انتخابات میں حصہ نہیں لیا بلکہ ان کے امیدوار آزاد حیثیت سے کامیاب ہوئے تھے، جس کے بعد انہوں نے پی ٹی آئی پی میں شمولیت اختیار کی۔
درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستوں پر مکمل نمائندگی کو یقینی بنایا جائے اور الیکشن کمیشن کی غلط تقسیم کو کالعدم قرار دیا جائے۔
عدالت نے کیس کی مزید سماعت آئندہ تاریخ تک ملتوی کردی۔