شمالی وزیرستان میں عزم استحکام کے خلاف عزم تحفظ وزیرستان تحریک کا اعلان، کسی بھی صورت دوبارہ بربادی کا حصہ نہیں بنینگے، سیاسی اتحاد

شمالی وزیرستان ( دی خیبرٹائمز ڈسٹرکٹ ڈیسک ) آل سیاسی اتحاد شمالی وزیرستان کے رہنماؤں نے میرانشاہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہم آپریشن عزم استحکام کے خلاف عزم تحفظ وزیرستان تحریک چلائیں گے۔ آل سیاسی اتحاد کے چئیرمین رہنماؤں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ آپریشن عزم استحکام کو ہم شمالی وزیرستان کے لیے نقصان دہ قرار دے رہے ہیں،،، کیونکہ پہلے بھی یہاں بہت سارے آپریشن ہو چکے ہیں۔ 2014 میں آپریشن ضرب عضب میں وزیرستان کے بڑے تجارتی مراکز میرانشاہ، میرعلی کے علاوہ چھوٹے چھوٹے بازار سپین وام ، دیگان، دتہ خیل، غلام خان، پاتسی اڈہ اور رزمک بازار مکمل طور پر مسمار کیے گئے تھے ۔ اس کے علاوہ لاکھوں کے تعداد میں گھروں پیٹرول پمپوں، موٹر بارگین اور قدرتی جنگلات چلغوزے کے فصلوں کو مالی غنیمت سمجھ کر لوٹ لئے گئے ہیں، 40 ہزار موجودہ آئی ڈی پیز کی ابھی تک اپنے علاقوں کو واپسی نہیں ہوئی ہے۔ ہم آپریشن عزم استحکام کو یکسر مسترد کرتے ہیں۔ اس سے قبل کئے جانے والے آپریشن ضرب عضب کے دوران بربادی کے نقصانات کا آزالہ ابھی تک نہیں ہوا ہے۔ تاجر برادری کی ابھی تک در در کی ٹھوکریں کھانا ان کا زندہ مثال ہے،،، لینڈ لاس،،،، بلڈنگ، مسمار گھروں، بارگینوں، پٹرول پمپ آئی ڈی پیز کے معاوضے آج بھی باقی ہے۔

وزیرستان کی نئی نسل کے کئی تعلیمی سال ضائع ہوگئےہیں۔۔۔ وزیرستان سیاسی اتحاد نے حکومت کو مشورہ دیا ہے، کہ وہ کسی بھی علاقے کی بربادی کرنے کے بجائے یہ پیسہ تعلیم کو عام کرنے اور کوالٹی ایجوکیؤشن پر خرچ کرنا چاہئے ،،، جس سے ترقی، روشنی اور سب سے بڑھ کر امن کی ضمانت دیتی ہے۔ مقامی لوگوں کے لیے پاک افغان غلام خان بارڈر تجارت اور آمد و رفت کے لئے کھول دئے جائیں،،،، وزیرستان میں ملک کے سب سے بڑے اور مہنگا ترین اپریشن ضرب عضب کے بعد بھی آج پورے وزیرستان اور بالخصوص میرعلی میں سرکاری رٹ کی بحالی اور ٹارگٹ کلنگ کے خاتمے پر توجہ دیں،،،، جہاں قبائلیوں کا جینا حرام ہوچکا ہے، وزیرستان کی تاریخ میں آج تک کسی بھی چیک پوسٹ پر ایک دہشت گر کو نہیں پکڑا۔ ان چیک پوسٹوں پر صرف عام شہریوں کو پریشان اور ذلیل کیا جا رہا ہے۔ جس میں بزرگ، خواتین بچے، مریض، طلباء شامل ہیں۔ حکومت کو چاہیے کہ علاقہ مکینوں کو اپنے قدرتی وسائل اور معدنیات پر پوراحق دیا جائے اور پرامن رہنے دیا جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ ہمارے علاقے میں مزید آپریشن اور جنگ سے گریز کیا جائے۔ ہم عہد کرتے ہیں کہ جب تک سیاسی اتحاد کا ایک بھی کارکن زندہ ہو، تب تک ہم وزیرستان میں دوبارہ آپریشن نہیں ہونے دینگے۔

ایک بار کیمپوں میں زندگی گزارنے کے بعد اب ایک بار پھر کسی بھی صورت اپنے گھروں کو خالی کرکے لوٹنے کیلئے نہیں چھوڑینگے،،، ۔ یہاں کے کاروباری مراکز کو آباد رکھیں گے۔ انشاء اللہ ہم پُرامید ہے کہ عزم تحفظ وزیرستان تحریک میں تمام عوام پی ٹی ایم، اتمانزئی جرگہ، مختلف سیاسی پارٹیاں بشمول پی ٹی آئی اور تمام سوسائٹیز ایم این ایز، ایم پی ایز، تحصیل چیئرمینز، یونین چیئرمینز، ڈاکٹرز ، پیرامیڈیکل سٹاف، تاجر برادری، پیٹرول پمپ، موٹر بارگین یونینز، پریس کلب، سماجی کارکن، اساتذہ کرام اور سٹوڈنٹس یونین ز اس تحریک کا حصہ بنینگے۔۔۔
ہم نے فیصلہ کیا ہے تمام مساجد میں بشمول تبلیغی مرکز جمعہ کے خطبہ میں آپریشن عزم استحکام کے خلاف بات کریں گے۔ وفاقی حکومت کو چاہیے کہ صوبہ سندھ کچے کے ڈاکوں اور پنجاب میں موجود 70سے زائد کالعدم دہشت گرد تنظیموں کے خلاف آپریشن کیا جائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں