پشاور ( دی خیبرٹائمز رپورٹنگ ڈیسک ) لاہور تھانہ سیول لائنز میں نعیم مرزا نامی شہری کی مدعیت میں انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997-11-X سمیت دفعہ 124 اے، 149، 505 کی دفعات پر مشتمل مقدمہ درج کیاگیا ہے،
ایف آئی آر میں لکھا گیا کہ منظور پشتین نے لاہور کے ایک ہوٹل میں عاصمہ جہانگیر کانفرنس میں ’ریاستی جبر‘ کے موضوع پر تقریر کی۔
شکایت شہری نعیم مرزا نے دعویٰ کیا ہے، کہ وہ عاصمہ جہانگیر کانفرنس میں شرکت کے لیے ہوٹل میں موجود تھے جہاں منظور پشتین نے ’اپنی تقریر کے دوران ریاستی حکام اور عسکری کمانڈروں کو بلاجواز تنقید کا نشانہ بنایا۔‘
ایف آئی آر میں مزید کہا گیا کہ انہوں نے عوام پر زور دیا کہ وہ ’ریاست اور فوج کے خلاف بغاوت کریں۔‘ درج کئے جانے والے مقدمے کے مطابق منظور پشتین نے بغیر کسی جواز کے قومی سلامتی کے اداروں کو تنقید ککا نشانہہ بنایا۔
مزید یہ کہ منظور پشتین کے 15سے 20 ساتھیوں نے ہال میں فوج اور اداروں کے خلاف شدید نعرے بازی بھی کی ہے۔
نعیم مرزا نے مزید کہا ہے کہ منظور احمد پشتین کا تقریر فساد انگیزی کی طرف مائل کرتی ہے جس سے انہوں نے مملکت پاکستان کے وجود کو خطرے میں ڈال کر نسلی تعصب کو ہوا دی ہے۔
نیشنل ڈیموکریٹک مؤومنٹ کے سربراہ اور امور خارجہ کے کمیٹی کے چیئرمین محسن داوڑ نے اپنے ٹویٹر پیغام میں کہا ہے، کہ منظور پشتین نے عاصمہ جہانگیر کانفرنس میں ایسا کچھ بھی نہیں کہا ہے، جس پر ان کے خلاف مقدمہ بنایا جائے، اہوں نے واضح کیا ہے، کہ حالیہ انتخابی مہم کے دوران منعقدہ سیاسی جلسوں اور جلوسوں میں سیاستدانوں نے کیا نہیں کہا، ان کے خلاف تو مقدمے نہیں بنتے؟؟؟
انہوں نے کہا ہے، کہ منظور پشتین کے خلاف مقدمہ درج کرنا ایک انتہائی شرمناک عمل ہے، لہٰذا اسے فوری طور پر مضحکہ خیز قرار دیکر ایف آئی آر کو واپس کیا جائے۔
Load/Hide Comments