حکومت طالبان کے سامنے پارلیمنٹ اور قوم کو سرنڈر نہ کریں، افغانستان کیلئے پالیسی واضح کریں، محسن داوڑ کا جلسہ سے خطاب

میرعلی ( دی خیبرٹائمز ڈسٹرکٹ ڈیسک ) شمالی وزیرستان میں نوجوانوں کی تنظیم یوتھ آف وزیرستان کے بانی صدر نور اسلام مرحوم کے چہلم کے موقع پر میرعلی میں ایک بڑے جلسے کا انعقاد کیا گیا جس میں یوتھ اف وزیرستا ن کی اراکین کے علاوہ تمام سیاسی جماعتوں کے لیڈرز اور عوام کی ایک کثیر تعداد نے شرکت کی۔ جلسے میں وزیرستان سیاسی اتحاد کے تحت جے یوائی، جماعت اسلامی، عوامی نیشل پارٹی، پیپلز پارٹی، کے علاوہ نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ، پی ٹی ایم کے کارکنان اور شمالی وزیرستان کے دیہاتوں سے ہزاروں لوگوں نے شرکت کی۔ نوراسلام شہید چوک میں منعقدہ اس جلسے سے نیشنل ڈیموکرٹیک موومنٹ کے سربراہ محسن داوڑ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نور اسلام شہید ایک سوچ کا نام ہے انہوں نے علاقے میں ہمیشہ امن کے قیام کیلئے جدو جہد کی اور ان کو اسی جدو جہد کی سزا دی گئی ، انہوں نے مزید کہا کہ ہم سب نے مل امن کے قیام کیلئے عدم تشدد کے راستے سے کوششیں کرنی ہو نگی، محسن داوڑ نے موجودہ حکومت پر الزامات عائد کرتے ہوئے کہا کہ وہ دہشتگردوں سے امن مزاکرات کی باتیں کررہے ہیں، مگر اس کے برعکس ٹی ٹی پی نے واضح کیا ہے، کہ وہ کسی بھی صورت حکومت کے ساتھ مزاکرات نہیں کرتے، محسن داوڑ نے کہا کہ عمران خان صدر مملکت اور وزیرداخلہ نے پارلیمنٹ اور عوامی رائے کو نظر انداز کرکے طالبان کے ہاں سرنڈر ہونے سے قوم اور خود کو بچالیں، یا وہ پارلیمنٹ کو واضح کریں کہ کرنا کیا چاہ رہے ہیں، افغانستان کیلئے موجودہ پالیسی پر بھی محسن داوڑ نے تشویش کا اظہارکیا، اور کہا کہ اس سے پوری دنیا میں پاکستان کیلئے منفی تاثر پھیل رہاہے، انہوں نے جوانوں کو باچاخان بابا کے امن فلسفے کو اپنی زندگی کا شعار بنانے اور امن کیلئے کام کرنے کی اپیل کی، یوتھ آف وزیرستان کے صدر کابل جان نے جلسے میں آنے والے تمام رہنماؤں اور عوام کا شکریہ آدا کیا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ نور اسلام شہید کے مشن کو ہر قیمت پر جاری رکھا جائے گا۔ جماعت اسلامی کے رہنماء امشاد اللہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ جب تک ہم اتفاق و اتحاد کا مظاہرہ نہیں کرینگے تب تک ٹارگٹ کلنگ کے نام پر مرتے جائینگے۔ عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ نثار علی خان نے کہا کہ نور اسلام شہید کا خون ضرور رنگ لائے گا انہوں نے ہمیشہ اپنے قوم اور اپنے لوگوں کیلئے توانائی وقف کر رکھی تھی اور کسی صلے کی تمنا نہیں کی تھی۔ جلسے سے پشتون تحفظ مؤومنٹ کے سربراہ منظور پشتین نے بھی خطاب کیا اور کہا پشتون قوم کو چاہئے کہ اپنے اندر لڑائی جھگڑے سے احتراز کریں اور امن اور محبت کو فروغ دیں۔ جلسے سے صوبائی رکن اسمبلی میر کلام وزیر نے بھی خطاب کیا اور کہا کہ ہم صرف مذمت تک محدود ہو چکے ہیں حالانکہ مذمت اور مزاحمت میں بڑا فرق ہو تا ہے انہوں نے واضح کیا کہ ہماری برداشت کی قوت مزید ختم ہو چکی ہے اور لاشیں اٹھا اٹھا کر تھک چکے ہیں اس لئے مزید اس خطے میں بد امنی اور ٹارگٹ کلنگ کو ختم کرنے کیلئے ہاتھ سے ہاتھ ملانا ہوگا۔ جلسے میں حکومت اور اداروں سے بھی مطالبہ کیا گیا کہ وزیرستان میں ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ بند ہونا چاہئے اور مزید بے یقینی اور جنگ کے ماحول کو صاف کرنا چاہئے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں