شمالی وزیرستان میں موبائل کا استعمال ایک بیماری بن گئی ہے، منورشاہ داوڑ

میرانشاہ ( دی خیبر ٹائمز ڈسٹرکٹ ڈیسک ) شمالی وزیرستان میں تین سال کا عرصہ گزرنے کے باوجود موبائل سگنلز کا مسئلہ حل نہ ہو سکا اور عوام کو ریلیف ملنے کے بجائے ذہنی بیماری کا سبب بننے لگے۔ دو نجی موبائل کمپنیوں نے برائے نام ٹاور لگا رکھے ہیں لیکن پاؤر نہ ہونے کے باعث سگنلز اتنے کمزور ہیں کہ کال ملانا جوئے شیر لانے کے برابر ہے۔ شمالی وزیرستان کے سماجی رہنمامنور شاہ داوڑ نے میڈیا کو جاری کئے گئے ایک بیان میں بتایا کہ تین سال پہلے دو نجی موبائل کمپنیوں نے میرعلی اور میرانشاہ میں ٹاور لگوائے ہیں جس سے علاقے میں موبائل سروس شروع ہو چکی ہے لیکن میرعلی اور میرانشاہ بازاروں سے نکلتے ہی قریبی دیہاتوں اور مضافاتی علاقے میں موبائل سگنلز نہ ہونے کے برابر ہیں جس سے عوام کو کال ملانے میں شدید مشکلات پیش آرہی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ نہ صرف یہ کہ وزیرستان کے اکثر لوگ بیرون ملک مقیم ہیں جو اپنے خاندان والوں کے ساتھ رابطہ رکھنا چاہتے ہیں ، بلکہ ایک بڑی تعداد میں کاروباری حضرات کو بھی شدید کوفت سے گزرنا پڑھ رہا ہے، بعض اوقات گھنٹوں سگنلز غائب رہتے ہیں جس سے لوگ ذہنی بیمار ہو چکے ہیں۔ انہوں نے ذمہ دار حلقوں اور یوفون اور جاز کمپنیوں سے مطالبہ کیا کہ شمالی وزیرستان میں فوری طور پر مزید ٹاور مناسب مقامات پر لگا کر عوام کی ان تکالیف کو دور کریں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں