بنوں ( دی خیبرٹائمز ڈسٹرکٹ ڈیسک ) افغانستان میں طالبان کی تیز رفتار پیش قدمی پشتونوں کی بربادی کا آغاذ ہے، اس سے پہلے بھی افغان جنگ میں لاکھوں پشتونوں نے جانیں گنواں دیں صرف پاکستان کے 70 ہزار پشتون اس آگ کی ایندھن بنیں آجکل جانی خیل، جنوبی و شمالی وزیرستان سمیت سابقہ فاٹا اور بندوبستی علاقوں میں ناگفتہ بہہ صورتحال اسی جنگ کا نتیجہ ہے، ایک بار پھر افغانستان میں حالات خراب کئے جا رہے ہیں جس کا براہ راست اثر ہم پر پڑے گا،ان خیالات کا اظہار عوامی نیشنل پارٹی کے سابق سینیٹر حاجی باز محمد خان ایڈووکیٹ نے ضلع کونسل کی تقریب سے خطاب کر تے ہوئے کیا اُنہوں نے کہا کہ ایمل ولی خان کے جولائی، ستمبر، اکتوبر اور دسمبر میں دورے کا خاص مقصد یہ ہے کہ پشتون مزید کسی کا نہ تو کندھا بنیں اور نہ ہی بندوق، اُنہوں نے اپنے پردادا باچاخان کی طرز اختیار کی ہے جو ہمیشہ مشکل وقت میں دورے کرتے تھے انگریزوں سے آزادی حاصل کرنے کیلئے گھر گھر اور حجرے میں گئے تھے آزادی کی تحریک میں 17 لاشیں صرف جیلوں سے نکالی گئیں،اس طویل جدو جہد کے نتیجے میں انگریزوں نے برصغیر سے ہجرت کی، مگر آفسوس کے آج پشتونوں کو وہ مقام نہیں دیا جا رہا جس کا وہ حق رکھتے ہیں، جانی خیل حراست میں ہے اپنی لاش کیساتھ فریاد کی اجازت نہیں، جگہ جگہ پر ان کیلئے رکاوٹیں کھڑی کی گئیں۔
اہم خبریں
مزید پڑھیں
Load/Hide Comments