پانی _کبھی زندگی تو کبھی آبرو ” بلا کی پیاس تھی، حدِنظر میں پانی تھا”۔

پانی _کبھی زندگی تو کبھی آبرو
“بلا کی پیاس تھی، حدِنظر میں پانی تھا”۔
خصوصی تحریر ( دی خیبرٹائمز بشریٰ علی  سے) خالد کرار نے بہت خوبصورت انداز میں ‘پیاس ‘کو اپنے اس غزل میں موضوع بنایا ہے ۔ اس کی تشریح اگرچہ کئی طرح سے ممکن ہے لیکن ایک محتاط انداز میں اس کی وضاحت کچھ یوں بھی کی جاسکتی ہے کہ انسان کو جب پیاس ترساتی ہے تو اس کوہر طرف پانی ہی پانی دکھائی دے رہا ہوتا ہے اور چونکہ پیاس زندگی اور موت کا معاملہ ہوتا ہے تو انسان یہ نہیں دیکھتا کہ پانی صاف ہے یا گندا ۔ بس وہ اپنی زندگی بچانے کی کوشش میں ہوتا ہے لیکن اکثر زندگی بچانے کی کوشش میں وہ اپنی زندگی کو داؤ پر لگا دیتا ہے۔ کیونکہ آلودہ پانی پینے سے بیماریوں کو اپنے گلے لینا ہوتا ہے ۔ اگر پیاس سے انسان کو سسک سسک کر مرنا ہوتا ہے تو بیماریاں اس کو تڑپا تڑپا کر مار دیتی ہے۔
لیکن پانی صرف زندگی اور موت کا معاملہ نہیں بلکہ اس سے بڑھ کر کبھی کبھی پانی ‘عزت و آبرو’ کو داؤ پر لگانے کا معاملہ بھی بن جاتا ہے۔ ڈیرہ اسماعیل خان کےتحصیل درابن کے ایک قصبے گرامٹ کی سولہ سالہ شریفہ جب تالاب سے بارش کا جمع زہر آلودہ پینے کا پانی لینے جاتی ہے تو راستے میں تاک میں بیٹھے انسان کی شکل میں بھیڑئیے اس کو اپنی حوس کا نشانہ بنا کر اس کی بے حرمتی کرتے ہیں اور اس کی عزت نفس کو بری طرح سے مجروح کرتے ہیں۔
صحت کے بین الاقوامی ادارے کے مطابق دنیا میں 2.2ارب لوگو ں کو صاف اور محفوظ پانی تک رسائی حاصل نہیں اور صاف صفائی کے نہ ہونے ، ناقص حفظان صحت ، یا پینے کے غیر محفوظ پانی کی جس کی وجہ سے ہر سال پانچ سال سے کم عمر کے تقریباً 297،000 بچے اسہال کی بیماریوں سے مر جاتے ہیں ۔

ایک اور غیرمصدقہ رپورٹ کے مطابق ناقص پانی پینے کے باعث دنیا میں ایک گھنٹے میں 200 بچے مرتے ہیں۔ اسی طرح ترقی پذیر ممالک میں 80 فیصد بیماریاں پانی سے متعلق ہوتے ہیں۔
انٹر نیٹ سے لئے گئے ایک رپورٹ میں اس بات کا دعویٰ کیا گیا ہے کہ اگرتمام انسانوں تک صاف پانی پہنچا دیا جائے تو ہر سال 20 لاکھ افراد کی جان بچائی جا سکتی ہے اور اگر تمام علاقوں کو صاف پانی مہیا ہو جائے تو بچوں کی اموات کی شرح 50 فیصد کم ہو جائے گی۔
مزید ایک رپورٹ میں اس بات کا بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ دنیا میں ایک ارب 80 کروڑ افراد فضلہ ملا پانی پیتے ہیں۔
پینے کا صاف پانی ہر انسان کا بنیادی حق ہے۔ اقوامِ متحدہ کے ترقی کے اہداف
(Sustainable Development Goals)
کے چٹھے ہدف کے مطابق 2030 تک ہر شخص کو محفوظ، صاف اور سستا پانی میسر ہو جانا چاہیئے تاہم پاکستان میں 2025ء تک پانی کی شدید قلت کے خطرے کے پس منظر میں پینے کے پانی کے معیار کو نظرانداز کیا جارہا ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان بھر میں 2.1 کروڑ افراد کو پینے کا صاف پانی میسر نہيں ہے۔
جبکہ ایک اور رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہےکہ پینے کے پانی تک رسائی میں سب سے زيادہ محروم دس ممالک کی فہرست میں پاکستان نویں نمبر پر ہے۔

وطنِ عزیز میں مسائل کے انبارہیں اور اس انبار میں کمزور معیشت اور منصوبہ بندی کے واضح اصول کی ناپیدگی کے مسائل شامل ہیں اور اسی وجہ سے دیگر مسائل کی طرح پاکستان میں پانی کا مسئلہ بھی شدت اختیار کر چکا ہے۔
اگرچہ حکومت پانی کے مسائل کو حل کرنے سے مکمل طور پر بےفکر بھی نہیں لیکن ملک کے مالی مسائل کی وجہ سے اس مسئلےکو حل یا اس کی شدت کم کرنا واحد حکومت کی بس کی بات نہیں اور اسی وجہ سے چند غیر سرکاری تنظمیں جن میں الخدمت فاؤنڈیشن سرفہرست ہے حکومت کی مدد کر رہی ہے اور لوگوں کے پانی کے مسائل کم کرنے میں لگی ہوئی ہے۔
الخدمت فاؤنڈیشن پانی کے مسئلے کو حل کرنے کے درپے ہے تاکہ لوگوں کو پانی کے صاف پانی تک رسائی ہو اور اس مقصد کے لئے الخدمت کے شعبہ “صاف پانی” نے ہزاروں منصوبے پایا تکمیل تک پہنچائے ہیں اور کئی منصوبے زیر تعمیر اور عمل میں ہیں۔
الخدمت کا شعبہ “صاف پانی”کئی واٹر فلٹریشن پلانٹس قائم کر چکی ہے اور مزید کئی سارے منصوبے جاری ہیں۔ اسی طرح الخدمت نے سبمر سبل پمپ،ہینڈ پمپس، سولر سبمرسبل پمپس اور کنویں کودنے اور بنانے کے منصوبے بھی جاری رکھے ہیں۔
الخدمت فاؤنڈیشن پاکستان نے اب تک ملک بھر میں کل 10966 صاف پانی کے منصوبے مکمل کئے ہیں ۔
الخدمت فاؤنڈیشن خیبر پختونخوا نے قائم ہونے (2010)سے لے کر اب تک (2020) کل 5300 پانی کے منصوبے پایا تکمیل تک پہنچائے ہیں۔ ان مکمل منصوبہ جات میں 3921ہینڈ پمپس،44 گریویٹی فلوز، 608 کنویں155 سمال ہینڈ پمپس، 344 واٹر سمال پلانٹس، 5 واٹر فلٹریشن پلانٹس، 210 سبمرسبل پمپس، 6 سولر سبمرسبل پلانٹس اور دیگر 10 پراجیکٹس شامل ہیں۔
سال 2020 میں الخدمت فاؤنڈیشن خیبر پختونخوا نے کل 562پانی کے منصوبے مکمل کئے جن میں 464 کمیونٹی واٹر ہینڈ پمپس، 50 سولر سبمرسبل پمپس، سولر سبمرسبل پمپس 52، 43 کنویں اور 3 واٹر پلٹریشن پلانٹس شامل ہیں اور ان منصوبوں سے 86،000 سے زائدلوگ روزانہ مستفید ہورہے ہیں ۔

کیٹاگری میں : Uncategorized

اپنا تبصرہ بھیجیں