میرانشاہ ( خصوصی رپورٹ : احسان داوڑ ) شمالی وزیرستان میں بورا خیل اور حکیم خیل قبائل کے مابین شدید تناؤ کی کیفیت کو ختم کرنے کیلئے تین سو رُکنی جرگہ نے کوششیں شروع کر دیں جس کو ابتدائی مرحلے میں جزوی کامیابی حاصل ہو ئی ہے تاہم فریقین ابھی تک ایک دوسرے کے خلاف مورچہ زن ہیں۔ جرگے کی قیادت کرنے والے چیف اف وزیرستان ملک نصرا للہ خان وزیر نےدی خیبرٹائمز کے ساتھ خصوصی بات چیت کے دوران بتایا کہ جرگے نے دونوں متحارب قبائل کے ساتھ تفصیلی ملاقات کی اور فائر بندی پر امادہ کرنے کی کوشش کی تاہم فریقین میں سے دونوں نے جرگے کو فائربندی کی زبانی یقین دہانی کرائی ہے تاہم حتمی فیصلہ پیر کے روز ایک بجے کو منعقد ہو نے والے جرگے میں کیا جائے گا جس میں دونوں فریقوں سے تیگہ لیا جائے گا۔ ایک سوال کے جواب میں ملک نصراللہ خان نے بتایا کہ اس جرگے میں وزیرستان کے تمام عمائدین بشمول چیف اف داوڑ ملک خان زیب اور ملک عثمان شامل ہیں اور دونوں متحارب فریقوں کو مذاکرات کی میز پر لانے کیلئے دباؤڈالا جا ئے گا۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ میرانشاہ میں دُکانات کے حوالے سے سوشل میڈیا پر گردش کرنے والے پمفلٹ میں کوئی صداقت نہیں ار اس قسم کے حربے محض وزیرستان کی امن کا سبو تاژ کرنے کیلئے استعمال کئے جاتے ہیں۔ جرگہ کے بارے میں ڈپٹی کمشنر نارتھ وزیرستان شاہد علی خان نے بھی تصدیق کی اور کہا کہ وزیرستان میں ہر صورت امن امان کو یقینی بنایا جائے گا اور کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائیگی۔یاد رہے کہ میرعلی کے علاقے نورک میں حکیم خیل مبارکشاہی اور مرسی خیل قبیلوں کے مابین گذشتہ روز سے اراضی کے تنازعہ پر تصادم کی کیفیت ہے اور تمام قبیلے ایک دوسرے کے خلاف مورچہ زن ہیں جس میں ہفتے کے روزفائرنگ کے نتیجے میں ایک شخص جاں بحق ہوا تھا جبکہ فریقین ابھی تک مورچوں میں موجود ہیں۔
![](https://thekhybertimes.com/wp-content/uploads/2021/02/Grand-Jirga-1-1-969x630.jpg)