میرانشاہ ( دی خیبرٹسئمز ڈسٹرکٹ ڈیسک ) شمالی وزیرستان میں اغوا اور قتل مقاتلے کی دو الگ الگ واقعات میں ایک مقامی این جی او کی چار خواتین اہلکاروں سمیت پانچ افراد جاں بحق جبکہ دس افراد اغوا ہو ئے ہیں۔ این جی او کے ساتھ کام کرنے والا ایک ڈرائیور زخمی بھی ہوا ہے۔ دونوں واقعات میرعلی تحصیل میں پیش ائے ہیں۔ مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ میرعلی کے علاقے ایپی گاؤں میں پیر کے روز صبح 9.30بجے کے قریب ایک مقامی غیر سرکاری تنظیم سباوؤن کے ساتھ کام کرنے والی چار خواتین کو مسلح نقاب پوشوں نے فائرنگ کرکے قتل کر دئے جب وہ اسی ہی علاقے میں خواتین کو سلائی کڑھائی کا کام سکھانے کیلئے بنوں سے ایپی اور ملحقہ علاقے میں ارہی تھی۔ ایپی گاؤں کے ایک عینی شاہد نے مشرق کو بتایا کہ مذکورہ خواتین ایک گاڑی میں ارہی تھیں اور جیسے ہی وہ ایپی گاؤں کے مغرب کی طرف سے نکل ائیں تو موٹر سائیکل پر سوار دو افراد نے ان پر فائرنگ شروع کی جس سے چاروں خواتین موقع پر دم توڑ گئیں جبکہ ڈرائیور زخمی ہوا جس کو میرعلی ہسپتال لیجایا گیا جہاں ان کی حالت خطرے سے باہر بتائی جاتی ہے۔ مرنے والی خواتین عائشہ بی بی، جویریہ بی بی، ناہید بی بی اور ارشاد بی بی سب کا تعلق بنوں سے ہے اور ڈرئیور عبدالخالق کا تعلق بھی بنوں سے بتایا جاتا ہے۔ ان خواتین میں ایک اہلکار مریم بی بی خوش قسمتی سے بچ گئی جو موقع واردات سے پہلے گاڑی سے اُتر گئی تھی۔ وقوعہ کے بارے میں ایس پی انویسٹیگیشن شمالی وزیرستان عقیق حسین نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ پولیس پوری تندہی سے ملزمان کو پکڑنے کیلئے چھاپے مار رہی ہیں تاہم ابھی تک کسی کو گرفتار نہیں کیا گیا ہے۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ مذکورہ این جی او کے پاس پولیس کا این اوسی نہیں تھا اور اس علاقے میں یہ این جی او بغیر این او سی کے کام کر رہی تھی۔ دریں اثناء میرعلی کے علاقے شیواہ سے موصولہ رپورٹ کے مطابق گذشتہ رات ٹنڈی کے مقام پر نامعلوم مسلح افراد نے ناکہ بندی کر رکھی تھی جس کے دوران ایک گاڑی کو نہ رکوانے پر ان افراد نے گاڑی پر فائرنگ کی جس سے کار ڈرائیور ولی گل ساکن شیواہ موقع پر جاں بحق ہو گیا جس کے بعد ابتدائی اطلاعات کے مطابق دس افراد کو اغوا کرلیا گیا جس میں چار مقامی اور باقی غیر مقامی افراد شامل ہیں۔ اغوا ہونے والے مقامی افراد کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ ان میں ایک مقامی وکیل عتیق اللہ ایڈوکیٹ، اس کے چچازاد بھائی لوکل گورنمنٹ کے ہمایوں خان، شہنشاہ، ایک مقامی ہیلتھ ورکر مسعود الرحمن اور غیر مقامی افراد میں یاور عباس ساکن میانوالی اور انجینئر حمزہ شامل ہیں۔ سرکاری ذرائع نے بھی واقعہ کی تصدیق کی ہے اور تفتیشی افیسر عقیق حسین نے بتایا ہے کہ ایف سی، پاک فوج اور پولیس کی مشترکہ سرچ اپریشن جاری ہے اور پورے علاقے کی ناکہ بندی کر رکھی ہے۔
اہم خبریں
مزید پڑھیں
Load/Hide Comments