قبائلی ضلع مہمند ( دی خیبرٹائمز ڈسٹرکٹ ڈیسک ) تحصیل پڑانگ غار میں مہمند پولیس نے لڑکی کو دفتر میں بٹھاکر تصویر سوشل میڈیا پر وائرل کر کے خیبر پختونخوا ہ پولیس کو بدنام کیا ۔ اور قبائلی رواج کی دھجیاں اڑا دی ہے ۔ ان پڑھ اورغیر تربیت یافتہ خاصہ دار ولیویز اہلکاروں کو ڈی ایس پیز اور ایس ایچ اوز بناکر قبائلی عوام کے ساتھ مذاق کیاجارہا ہے ۔ آئی جی خیبر پختونخواہ ڈی ایس پی کے خلاف انکوائری مقرر کرکے باعزت خاندان کی عزت نفس کا آزالہ کی جائے ۔ ان خیالات کا اظہار ضلع مہمند پی کے 103سے عوامی نیشنل پارٹی کے منتخب ممبر نثار مومندنے جنرل سیکرٹری حضرت خان مومند،مجیب خان اور ہدایت خان کے ہمراہ مہمندپریس کلب میں ایک ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ روز لوئر مہمندتحصیل پڑانگ غار میں مہمند پولیس کے ڈی ایس پی خالد خان نے مبینہ طور پر لڑکی اور لڑکے کو ویران جگہ سے پکڑکر اپنے نمبربنانے کےلئے لڑکی کو کھلے چہری کے ساتھ اپنے دفتر میں اپنے قریبی کرسی پر بٹھا کر تصویر یں بنائی اورغریب خاندان کی عزت نفس کو بالائے طاق رکھ کر تصوریں سوشل میڈیا پر وائرل کی ہے ۔ اور بغیر تحقیق کے لڑکی کی عمر بھی درج کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ انضمام کے بعد قبائلی اضلاع با الخصوص ضلع مہمند میں ان پڑھ خاصہ دار ولیویز کے اہلکاروں کوڈی ایس پیز اور ایس ایچ او زبنائے ہیں ۔ جو سائل کوحل اور تحفظ دینے کی بجائے قبائلی رواج اور پولیس کی پروفیشنلزم کی دھجیاں اڑارہے ہیں ۔ اور آئے روز علاقے کی تنازعات اور مسائل میں اضافہ ہورہا ہے ۔ ایم پی اے نثار مومند نے آئی جی پولیس خبیرپختونخواہ سے پرزور مطالبہ کیا کہ پڑانگ غار میں لڑکا لڑکی کے گرفتاری اور خاندانوں بدنامی کا باعث بننے والی تصاویرپر مذکورہ ڈی ایس پی کے خلاف فوری انکوائری کرکے ان کو ذمہ دار عہدے سے ہٹایا جائے اور قبائلی اضلاع با الخصوص ضلع مہمند میں کم تعلیم یافتہ اور پولیس کے غیر تربیت یافتہ اہلکاروں کو اہم عہدوں سے الگ کر کے تجربہ کار اور تعلیم یافتہ پولیس افسران بھیجوائے ۔ انہوں نے سپریم کورٹ سے بھی پولیس سٹیشن میں لڑکی کی تصویر یں وائرل کرنے کے واقعہ پر سوموٹو ایکشن اور شفاف انکوائری کامطالبہ کیا ۔
اہم خبریں
مزید پڑھیں
Load/Hide Comments