شمالی وزیرستان میں پاک افغان بارڈر سے متصل علاقہ شوال میں چلغوزے کا فصل تیار ہے، مگر سیکیورٹی فورسز کی جانب سے داخلے کی اجازت لینی پڑتی ہے، شمالی وزیرستان میں عوامی نیشنل پارٹی کے سیکرٹری جنرل اور وزیرستان سیاسی اتحاد کے چیئرمین عبدالخلیل وزیر نے میڈیا کے نمائندوں سے باتیں کرتے ہوئے کہا ہے، کہ روزانہ تین سو مزدور اور چلغوزے جنگلات کے مالکان کو شوال میں داخلے کیلئے سیکیورٹی فورسز سے داخلے کی اجازت نامہ لینا فرض کیاگیا ہے، جو ایک کھڑا امتحان کے مترادف عمل ہے، عبدالخلیل کے مطابق اب تک چار ہزار سے زائد افراد شوال میں داخلے کیلئے کئی روز سے قطاروں میں کھڑے تھے، تاہم داخلے کی سخت ترین عمل کی وجہ سے ہزاروں افراد واپس منتقل ہوگئے ہیں، جس کی وجہ سے ان کے چلغوزے کا فصل ضائع ہونے کا خدشہ ہے، قبائلی رہنما ملک رحمان اللہ اور عبداللہ وزیرستانی نے کہا ہے، کہ شوال کے مقامی قبائل کا سال بھر میں یہی چند روز چلغوزے کے فصل کاٹنے کے ہیں، یہاں کے قبائلی عوام چلغوزے کے اس سیزن میں مزدوری کرکے سال بھر اپنے خاندان کے ضروریات زندگی پورے کررہے ہیں، جو گزشتہ دس سالوں سے ہر سال ان کے فصل کا بیشتر حصہ ضائع ہورہاہے،
انہوں نے شمالی وزیرستان انتظامیہ اور عسکری قیادت سے مطالبہ کیا ہے، کہ چلغوزے کاٹنے کیلئے مزدوروں اور چلغوزے جنگلات کے مالکان کو شوال میں جانے کی اجازت دی جائیں،۔ تاکہ وہ بروقت فصل کی کٹائی کرکے نقصان سے بچ سکیں، کیونکہ چلغوزے کے فصل کے علاوہ ان کا دوسرا کوئی ذریعہ معاش نہیں ہے، انہوں نے دھمکی دی ہے کہ اگر انہیں جلد جانے کی اجازت نہ دی گئی، تو وہ بھرپور احتجاج کرکے نہ صرف پاک افغان شاہراہ کو بند کرینگے، بلکہ پورے وزیرستان میں پیہہ جام کرکے شمالی وزیرستان کے تمام شاہراہیں بند کرینگے۔