بنوں ( دی خیبر ٹائمز رپورٹ)نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ (NIH) اسلام آباد میں قائم ریجنل ریفرنس لیبارٹری برائے پولیو نے خیبرپختونخوا میں رواں سال کے تیسرے پولیو کیس کی تصدیق کر دی ہے۔ یہ نیا کیس ضلع بنوں کی یونین کونسل سین تا نگہ سے رپورٹ ہوا ہے، جہاں 15 ماہ کے ایک بچے میں پولیو وائرس کی موجودگی پائی گئی ہے۔
محکمہ صحت کے حکام کے مطابق متاثرہ بچہ معمول کے حفاظتی ٹیکوں سے محروم تھا، جس کے باعث وہ وائرس کا شکار ہوا۔ متاثرہ بچے میں باضابطہ طور پر فالج کی علامات ظاہر ہونے کے بعد نمونے تجزیے کے لیے اسلام آباد کی لیبارٹری بھیجے گئے تھے، جن میں وائرس کی تصدیق ہوئی۔
یہ اس سال خیبرپختونخوا میں پولیو کا تیسرا کیس ہے۔ اس سے قبل صوبے میں پہلا کیس ڈیرہ اسماعیل خان جبکہ دوسرا کیس ضلع تورغر سے رپورٹ ہوا تھا۔ ان تین کیسز کے بعد صوبے میں پولیو کی صورتحال مزید توجہ طلب بن چکی ہے، جس پر محکمہ صحت اور پولیو ایمرجنسی آپریشن سنٹرز نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔
ملک بھر میں رواں سال اب تک پولیو کے آٹھ کیسز سامنے آ چکے ہیں۔ ان میں سندھ سے چار، خیبرپختونخوا سے تین جبکہ پنجاب سے ایک کیس رپورٹ ہوا ہے۔ یہ اعداد و شمار عالمی ادارہ صحت اور مقامی حکام کے درمیان جاری روابط اور حفاظتی اقدامات کی مؤثریت پر سوالیہ نشان اٹھا رہے ہیں۔
سال 2024 میں ملک میں کل 74 پولیو کیسز رپورٹ ہوئے تھے، جن میں بلوچستان سرفہرست رہا، جہاں سے 27 کیسز رپورٹ ہوئے۔ سندھ سے 23، خیبرپختونخوا سے 22، جبکہ پنجاب اور اسلام آباد سے ایک ایک کیس سامنے آیا تھا۔ اس کے مقابلے میں 2025 میں اب تک کیسز کی تعداد نسبتاً کم ہے، تاہم مسلسل نگرانی اور مہمات کا مؤثر انداز میں جاری رہنا ناگزیر ہے تاکہ ملک کو پولیو فری بنانے کا خواب شرمندہ تعبیر ہو سکے۔
حکام کا کہنا ہے کہ پولیو جیسے مہلک مرض کے خاتمے کے لیے والدین کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے بچوں کو ہر قومی و خصوصی انسداد پولیو مہم کے دوران قطرے ضرور پلوائیں۔ ویکسینیشن سے ہی اس وائرس پر قابو پایا جا سکتا ہے، جو زندگی بھر کی معذوری کا باعث بن سکتا ہے۔
پولیو کے حالیہ کیسز ایک بار پھر ہمیں یاد دلاتے ہیں کہ وائرس اب بھی ہمارے درمیان موجود ہے، اور اس کا مکمل خاتمہ مستقل مزاجی، عوامی آگاہی، اور حکومت و معاشرے کے مابین مشترکہ کوششوں سے ہی ممکن ہے۔