متاثرین کا وزیراعلیٰ، چیف جسٹس اور وزیر اوقاف سے فوری ایکشن لینے کا مطالبہ، بصورت دیگر احتجاج اور بھوک ہڑتال کی دھمکی
پشاور (نمائندہ دی خیبر ٹائمز)
ضلع مردان کی تحصیل تخت بھائی کے علاقے “قالو شاہ” میں محکمہ اوقاف کی مبینہ غیر قانونی کارروائیوں کے خلاف 140 خاندانوں نے پشاور پریس کلب میں جمعرات کے روز ایک بھرپور پریس کانفرنس کرتے ہوئے شدید احتجاج ریکارڈ کرایا ہے۔ متاثرہ خاندانوں کا کہنا ہے کہ انہیں زبردستی بے دخل کیا جا رہا ہے، حالانکہ وہ کئی دہائیوں سے اس زمین پر قانونی طور پر آباد ہیں۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے متاثرہ خاندانوں نے بتایا کہ قالو شاہ میں محکمہ اوقاف کی 3610 کنال اراضی موجود ہے، جس میں سے تقریباً 3300 کنال پر وہ گزشتہ کئی دہائیوں سے آباد ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ انہوں نے 1987 سے 2028 تک باقاعدہ لیز معاہدے کیے تھے اور 2025 تک اراضی کا کرایہ بھی محکمہ اوقاف کو باقاعدگی سے ادا کیا ہے۔ اس کے باوجود حالیہ دنوں میں انہیں زبردستی بے دخل کیا جا رہا ہے، جو کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے 16 جون 2014 اور پشاور ہائیکورٹ کے 15 جنوری 2019 کے فیصلوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
خاندانوں کا کہنا تھا کہ ان عدالتی فیصلوں میں واضح طور پر محکمہ اوقاف کو ہدایت کی گئی تھی کہ لیز معاہدہ رکھنے والے افراد کو نہ ہراساں کیا جائے اور نہ ہی انہیں بے دخل کیا جائے۔ انہوں نے محکمہ ریونیو کے ساتھ کی گئی اپنی زمینوں کی رجسٹریشن اور دیگر دستاویزی ثبوت بھی میڈیا کے سامنے پیش کیے۔
متاثرین نے الزام عائد کیا کہ محکمہ اوقاف نے 2020 میں صرف اُن افراد کے خلاف عدالت سے رجوع کیا تھا جن کے پاس لیز معاہدے موجود نہیں تھے، تاہم اب تمام 140 خاندانوں کے خلاف کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔ معاہدے یکطرفہ طور پر منسوخ کیے جا چکے ہیں، ایف آئی آر درج کر لی گئی ہیں اور زبردستی بے دخلی کا عمل جاری ہے۔ متاثرین کا کہنا تھا کہ یہ تمام اقدامات اس عدالتی حکمِ امتناع کے باوجود کیے جا رہے ہیں جو انہوں نے حال ہی میں حاصل کیا ہے۔
خاندانوں کا کہنا تھا کہ وہ محکمہ اوقاف کے قواعد و ضوابط کو تسلیم کرتے ہیں اور نئے لیز معاہدوں کے لیے بھی تیار ہیں، لیکن موجودہ اقدامات غیر قانونی، غیر آئینی اور صریح ناانصافی پر مبنی ہیں۔
متاثرہ افراد نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سردار علی امین گنڈاپور، چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ، چیف سیکرٹری اور وزیر اوقاف و مذہبی امور صاحبزادہ عدنان قادری سے فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر فوری طور پر غیر قانونی کارروائیاں نہ روکی گئیں تو وہ خیبرپختونخوا اسمبلی کے سامنے دھرنا دیں گے اور تا دم مرگ بھوک ہڑتال پر مجبور ہوں گے، جس کی تمام تر ذمہ داری محکمہ اوقاف کے اعلیٰ حکام پر عائد کی جائیگی۔