اے این پی اور این ڈی ایم کی قیادت کی ملاقات، آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت کی دعوت، منرلز اینڈ مائنز ایکٹ پر تحفظات کا اظہار

پشاور: دی خیبر ٹائمز مانیٹرنگ ڈیسک ۔ عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) خیبرپختونخوا کے صوبائی صدر میاں افتخار حسین کی قیادت میں ایک اعلیٰ سطحی وفد نے نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ (این ڈی ایم)
خیبرپختونخوا کی صوبائی چیئرپرسن بشریٰ گوہر سے ملاقات کی۔ ملاقات میں دونوں جماعتوں کے قائدین اور رہنماؤں نے پختونخوا کی موجودہ سیاسی و معاشی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا، جبکہ اے این پی کے وفد نے این ڈی ایم کو آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت کی باضابطہ دعوت بھی دی۔

ملاقات میں این ڈی ایم کے صوبائی سیکرٹری اطلاعات جمال داوڑ، نیشنل سٹوڈنٹس موومنٹ کے رہنما جنید داوڑ، اعظم داوڑ، اور این ڈی ایم کے مشاہد شریک تھے، جبکہ اے این پی کی جانب سے صوبائی ترجمان ارسلان خان ناظم، ایڈیشنل جنرل سیکرٹری رحمت علی خان اور جائنٹ سیکرٹری حامد طوفان موجود تھے۔

میاں افتخار حسین نے گفتگو کے دوران کہا کہ پختونخوا کو درپیش معاشی، سیکیورٹی اور انتظامی چیلنجز کا سامنا تمام سیاسی قوتوں کی مشترکہ حکمتِ عملی سے ہی ممکن ہے، اور اسی لیے اے این پی نے صوبے میں ایک آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔

اس موقع پر فریقین نے خیبرپختونخوا پر وفاق کی جانب سے مسلط کیے گئے “منرلز اینڈ مائنز ایکٹ” پر سخت تحفظات کا اظہار کیا۔ اس ایکٹ کے تحت صوبے میں معدنی وسائل سے متعلق تمام تر پالیسی سازی اور کنٹرول مرکز کے اختیار میں دے دیا گیا ہے، جو آئین کے تحت صوبائی خودمختاری کی خلاف ورزی کے مترادف ہے۔

بشریٰ گوہر نے اے این پی کے وفد کی آمد کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ این ڈی ایم اس قانون کو پختونخوا کے وسائل پر ناجائز قبضے کی کوشش سمجھتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ قدرتی وسائل پر صوبوں کا آئینی حق ہے، اور ایسے قوانین کے خلاف تمام سیاسی و جمہوری قوتوں کو یکجا ہو کر آواز بلند کرنی چاہیے۔

این ڈی ایم نے آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت کی دعوت قبول کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہر اس کوشش کا حصہ بنیں گے جو پختون عوام کے حقوق کے تحفظ کے لیے ہو۔

یہ ملاقات ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب پختونخوا میں معاشی بدحالی، سیکورٹی خدشات اور وسائل پر کنٹرول کے تنازعات شدت اختیار کرتے جا رہے ہیں۔ سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ اگر تمام قوم پرست اور جمہوری قوتیں ایک پلیٹ فارم پر جمع ہو جائیں تو یہ پختونخوا کے لیے ایک مضبوط آواز بن سکتی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں