پشاور (نمائندہ خصوصی) گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) صرف ایک ترقیاتی منصوبہ نہیں بلکہ پاکستان کی تقدیر بدلنے اور علاقائی خوشحالی و استحکام کا ضامن منصوبہ ہے۔ انہوں نے یہ بات منگل کے روز گورنر ہاؤس پشاور میں “انٹرنیشنل سی پیک سیمینار” سے خطاب کرتے ہوئے کہی، جس کا انعقاد “پاک چائنہ ونڈو” کے زیر اہتمام کیا گیا۔
سی پیک کی اہمیت اور پس منظر:
سی پیک، پاکستان اور چین کے درمیان 60 ارب ڈالر سے زائد مالیت کا عظیم الشان منصوبہ ہے، جو خطے میں اقتصادی ترقی، توانائی کے مسائل کے حل، اور بنیادی ڈھانچے کی بہتری کے لیے ایک سنگِ میل سمجھا جاتا ہے۔ منصوبے کا پہلا مرحلہ کئی سڑکوں، پاور پلانٹس اور گوادر بندرگاہ کی تعمیر پر مشتمل تھا، جبکہ دوسرا مرحلہ صنعتی زونز، زرعی ترقی، اور سماجی شعبوں میں سرمایہ کاری پر مرکوز ہے۔
سیمینار کی جھلکیاں:
سیمینار میں ایران کے قونصل جنرل علی بنفشہ خواہ، سابق سفیر نغمانہ ہاشمی، سابق سیکرٹری خارجہ سہیل محمود، سی پی این ای کے صوبائی صدر طاہر فاروق، ماہرین تعلیم، سرمایہ کار، تاجر، صحافی اور طلباء و طالبات نے شرکت کی۔ سینیٹر مشاہد حسین سید نے ویڈیو پیغام کے ذریعے اظہارِ خیال کیا۔ مقررین نے سی پیک کے دوسرے مرحلے سے وابستہ توقعات اور خیبرپختونخوا کے کردار پر تفصیلی گفتگو کی۔
گورنر خیبرپختونخوا کا خطاب:
فیصل کریم کنڈی نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خیبرپختونخوا کو سی پیک کے تناظر میں نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ تاحال صرف ایک روڈ منصوبہ (ھکلہ تا ڈی آئی خان) مکمل ہوا ہے جبکہ بلوچستان سے ڈی آئی خان تک کنیکٹیویٹی سست روی کا شکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کو چاہیے کہ وہ وفاق سے رابطہ کر کے چین کے سرکاری دوروں میں اپنے نمائندوں کی شمولیت کو یقینی بنائے تاکہ صوبے کے لیے مخصوص منصوبے سی پیک میں شامل ہو سکیں۔
گورنر نے رشکئی اکنامک زون کو خوش آئند قرار دیا، تاہم درابن اکنامک زون پر تحفظات کا اظہار کیا اور کہا کہ سرمایہ کاروں کو وہاں راغب کرنا مشکل ہو سکتا ہے۔
دہشت گردی اور عالمی برادری کی بے حسی:
فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ خیبرپختونخوا نے دہشت گردی کے خلاف سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں، اور افغانستان میں چھوڑا گیا اسلحہ آج پاکستان میں استعمال ہو رہا ہے۔ انہوں نے عالمی برادری پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو تنہا چھوڑ دیا گیا، اور اب ہمیں اپنے مسائل خود ہی حل کرنا ہوں گے۔ اس کے لیے قومی اتفاقِ رائے، ترقی اور مؤثر حکمت عملی کی ضرورت ہے۔
منتظمین کو خراج تحسین:
گورنر نے سیمینار کے کامیاب انعقاد پر منتظمین، خاص طور پر امجد عزیز ملک کو خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ گورنر ہاؤس کے دروازے صوبے کی ترقی کے لیے ہر وقت سیمینارز اور علمی مباحث کے لیے کھلے ہیں۔
سیمینار کے اختتام پر گورنر نے مہمان مقررین میں اعزازی شیلڈز تقسیم کیں۔