ہنگو، خیبرپختونخوا (دی خیبر ٹائمز رپورٹ) خیبرپختونخوا کے ضلع ہنگو میں پولیس کی جانب سے کیے گئے انسدادِ دہشتگردی آپریشن کے دوران شدید جھڑپ ہوئی ہے، جس کے نتیجے میں پانچ مبینہ دہشتگرد ہلاک جبکہ ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) محمد خالد، ایس ایچ او نبی خان اور ایک اور پولیس افسر زخمی ہو گئے ہیں۔
آپریشن کی تفصیلات:
پولیس کے مطابق، یہ آپریشن ہنگو کی زرگری شناواری کے علاقے میں کیا گیا، جہاں مصدقہ خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر سیکیورٹی فورسز نے دہشتگردوں کے خلاف کارروائی کا آغاز کیا۔ دورانِ آپریشن علاقے میں شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔
خیبرپختونخوا پولیس کے سربراہ ذوالفقار حمید کے مطابق، “آپریشن کے دوران سیکیورٹی اہلکاروں نے انتہائی پیشہ ورانہ مہارت کا مظاہرہ کیا اور پانچ دہشتگردوں کو مار گرایا۔ تاہم، دہشتگردوں کی فائرنگ سے ہمارے تین افسران زخمی ہوئے ہیں۔”
زخمیوں کی حالت:
زخمیوں میں سرفہرست ڈی پی او ہنگو محمد خالد ہیں، جنہیں تین گولیاں لگی ہیں۔ وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے واقعے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا، “پولیس کے جوانوں نے انتہائی بہادری کا مظاہرہ کیا۔ ڈی پی او محمد خالد کو تین گولیاں لگیں، لیکن ان کا حوصلہ بلند ہے۔”
پولیس کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق، ڈی پی او کی حالت خطرے سے باہر ہے۔ انہیں ابتدائی طبی امداد کے بعد کوہاٹ منتقل کیا گیا، جہاں سے انہیں ہیلی کاپٹر کے ذریعے پشاور کے اسپتال منتقل کیا جائے گا تاکہ بہتر علاج ممکن ہو سکے۔
دہشتگردوں کے خلاف مسلسل کارروائیاں
ہنگو اور گرد و نواح میں حالیہ دنوں کے دوران دہشتگردی کی وارداتوں میں اضافے کے بعد یہ کارروائی ایک اہم پیش رفت سمجھی جا رہی ہے۔ پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے علاقے میں امن و امان قائم رکھنے کے لیے متعدد آپریشنز کر چکے ہیں۔
وزیر داخلہ اور آئی جی کی جانب سے خراج تحسین
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی اور آئی جی خیبرپختونخوا ذوالفقار حمید نے زخمی اہلکاروں کی قربانیوں کو سراہا اور اس عزم کا اعادہ کیا کہ دہشتگردوں کا مکمل خاتمہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پولیس فورس ہر اول دستے کے طور پر اپنی جانیں داؤ پر لگا کر ملک کو محفوظ بنانے کے لیے سرگرم عمل ہے۔