پشاور۔ دی خیبر ٹائمز خصوصی رپورٹ
کالعدم جہادی تنظیم لشکرِ اسلام نے پاکستانی طالبان کے دو دھڑوں حافظ گل بہادر گروپ اور حالیہ قائم ہونے والی “حرکتِ انقلابِ اسلامی” کے ساتھ ایک نیا اتحاد قائم کرنے کا اعلان کیا ہے، جس کا نام “اتحاد المجاہدین پاکستان” رکھا گیا ہے۔
اس اتحاد کا باضابطہ اعلان ایک مشترکہ بیان کے ذریعے کیا گیا، جسے تنظیمی ترجمان محمود الحسن نے “صدائے غزوة الہند” کے پلیٹ فارم سے جاری کیا۔ “صدائے غزوة الہند” اب اس اتحاد کا مرکزی میڈیا ترجمان ہوگا، جو اتحاد کی سرگرمیوں، بیانات اور دیگر اطلاعات کو منظم انداز میں عوام تک پہنچائے گا۔
لشکرِ اسلام، جس کی بنیاد مولوی منگل باغ نے 2000 کی دہائی میں خیبر ایجنسی (موجودہ خیبر ضلع) میں رکھی تھی، طویل عرصے سے ریاستِ پاکستان کے خلاف مسلح کارروائیوں میں ملوث رہی ہے۔ یہ تنظیم تحریکِ طالبان پاکستان (TTP) سے نظریاتی ہم آہنگی رکھتی ہے، تاہم عملی سطح پر اکثر اوقات خودمختار فیصلے کرتی رہی ہے۔
حافظ گل بہادر گروپ، شمالی وزیرستان سے تعلق رکھنے والا ایک طاقتور جہادی دھڑا ہے، جو ماضی میں افغان طالبان کے ساتھ قریبی تعلقات رکھتا رہا ہے، لیکن پاکستان میں فوجی آپریشنز کے بعد اس کا اثرورسوخ کم ہو گیا تھا۔
حرکتِ انقلابِ اسلامی ایک نو تشکیل شدہ گروہ ہے، جس کے بارے میں ابتدائی معلومات محدود ہیں، تاہم ذرائع کے مطابق یہ گروہ مختلف چھوٹے جہادی دھڑوں کے انضمام کا نتیجہ ہے جو حالیہ مہینوں میں منظم ہوئے ہیں۔
اس نئے اتحاد کے قیام کا مقصد بظاہر ملک بھر میں جہادی سرگرمیوں کو منظم کرنا، مختلف دھڑوں کے درمیان اختلافات کو ختم کر کے ایک پلیٹ فارم پر لانا اور ریاست مخالف بیانیے کو مستحکم بنانا ہے۔
ترجمان محمود الحسن کے مطابق، “ہم دیگر تمام پاکستانی مجاہد تنظیموں کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ اتحاد المجاہدین پاکستان میں شامل ہو کر جہاد کی مشترکہ صف بندی کریں۔”
اتحاد کے قیام سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایک بار پھر کالعدم تنظیمیں اپنا اثرورسوخ بحال کرنے کی کوشش میں ہیں، بالخصوص ایسے وقت میں جب پاکستان مختلف سیکیورٹی چیلنجز سے دوچار ہے۔
سیکیورٹی خدشات:
ماہرین کے مطابق، اس اتحاد کے اعلان سے ریاستی اداروں کی توجہ ایک بار پھر قبائلی علاقوں اور خیبر پختونخوا کے بعض حصوں کی جانب مبذول ہوگی، جہاں ان گروہوں کی ممکنہ موجودگی اور منظم سرگرمیوں کا خدشہ ہے۔ بعض اطلاعات کے مطابق، یہ اتحاد سرحد پار افغان علاقوں میں بھی رابطہ کاری بڑھا رہا ہے۔
—
دی خیبر ٹائمز اس اہم پیش رفت پر نظر رکھے ہوئے ہے اور مزید تفصیلات جلد شیئر کی جائیں گی۔