پشاور ہائیکورٹ: منشیات کیس میں پولیس کی ناقص تفتیش پر چیف جسٹس برہم


پشاور (اسٹاف رپورٹر): پشاور ہائیکورٹ میں منشیات کیس میں ملوث ملزم کی ضمانت کی درخواست پر سماعت قائم مقام چیف جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے کی۔ سماعت کے دوران ایڈووکیٹ جنرل، سی سی پی او پشاور، آئی جی لیگل اور ڈی آئی جی مردان عدالت میں پیش ہوئے، جبکہ آئی جی پولیس کی غیر حاضری پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کیا


چیف جسٹس نے پولیس کی جانب سے شواہد اور گواہان پیش نہ کرنے پر سخت ریمارکس دیے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کی ناقص تفتیش اور عدم شواہد کی وجہ سے 100 میں سے صرف 3 کیسز میرٹ پر فیصل ہوتے ہیں، جبکہ پراسیکیوشن 150 کیسز میں گواہان پیش کرنے میں ناکام رہی۔ چیف جسٹس نے سوال اٹھایا کہ ایسے شواہد پر کیسے انحصار کیا جا سکتا ہے جو موجود ہی نہیں، اور عدالت میں پیش کیا گیا میموری کارڈ بھی خالی نکلا۔

درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ اس کے خلاف جھوٹا کیس بنایا گیا ہے۔ سی سی پی او نے بتایا کہ متعلقہ افسر سے انکوائری شروع کر دی گئی ہے اور میموری کارڈ کو فرانزک کے لیے بھیجا جائے گا۔ چیف جسٹس نے پولیس ڈیپارٹمنٹ میں بلیک شیپ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایسے اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی ہونی چاہیے، جبکہ سی سی پی او نے یقین دہانی کرائی کہ ایسے اہلکاروں کے خلاف ایکشن لیا جاتا ہے۔

چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل کو ہدایت کی کہ آئی جی پی اور دیگر پولیس افسران کے ساتھ میٹنگ کریں اور عدالتی احکامات کی پاسداری کا طریقہ کار واضح کریں۔ عدالت نے ڈیپارٹمنٹ کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے 30 دن کا وقت دیا اور ہدایت کی کہ میٹنگ کے منٹس عدالت میں جمع کروائے جائیں۔ کیس کی مزید سماعت ملتوی کر دی گئی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں