متحدہ قومی امن دھرنا تیسرے روز میں داخل،عوامی حمایت میں مسلسل اضافہ

دی خیبر ٹائمز | لوئر جنوبی وزیرستان

لوئر جنوبی وزیرستان میں جاری متحدہ قومی امن دھرنا آج تیسرے روز میں داخل ہو چکا ہے، جس میں عوامی، سیاسی، قبائلی اور سماجی حمایت کا دائرہ مسلسل وسیع ہوتا جا رہا ہے۔ مقامی سطح پر منظم ہونے والا یہ دھرنا اب قبائلی اضلاع میں امن، حقوق، تجارت اور خودمختاری سے متعلق ایک بڑے عوامی موومنٹ کی شکل اختیار کرتا جا رہا ہے،

متحدہ سیاسی امن پاسون کی قیادت میں یہ دھرنا جنوبی وزیرستان لوئر کے مختلف سیاسی جماعتوں، قبائلی عمائدین، وکلاء، تاجروں، علما اور عام شہریوں کے اشتراک سے شروع کیا گیا۔ مظاہرین کا مؤقف ہے کہ علاقے میں امن و امان کی خراب صورتحال، معاشی عدم استحکام، غیر اعلانیہ پابندیاں، اور معدنیات پر مقامی لوگوں کے حقوق سے محرومی نے عوام کو احتجاج پر مجبور کیا ہے۔

آج دھرنے کے تیسرے دن کے پہلے سیشن میں مولانا نیک محمد کی سربراہی میں جمیعت علماء اسلام (ف) کے ایک بڑے وفد نے شرکت کی۔ وفد میں شامل علمائے کرام نے متحدہ سیاسی امن پاسون کے تمام مطالبات کو آئینی، قانونی اور جمہوری قرار دیا اور یقین دہانی کرائی کہ وہ روزانہ کی بنیاد پر اظہارِ یکجہتی کے لیے دھرنے میں شرکت جاری رکھیں گے۔
سپر مارکیٹ یونین نے دکانیں بند کر کے دھرنے میں شرکت کی اور اعلان کیا کہ وہ روزانہ کی بنیاد پر احتجاجی شرکت جاری رکھیں گے۔ یونین کے نمائندوں نے کہا کہ امن و امان صرف حکومت کی نہیں، ہر شہری کی بنیادی ضرورت ہے، اور وہ اس عوامی تحریک میں بھرپور کردار ادا کریں گے۔

قبائلی عمائدین و مختلف طبقات کی شرکت:
دھرنے میں علمائے کرام، وکلاء، پی ٹی ایم کوآرڈینیٹر کوٹکی، قومی مشران، ملک صاحبان اور دور دراز علاقوں سے قبائلی عمائدین وفود کی شکل میں شریک ہوئے۔ ان کی موجودگی اس بات کا مظہر ہے کہ یہ تحریک صرف ایک علاقے کی نہیں بلکہ پورے وزیرستان اور قبائلی اضلاع کی آواز بن رہی ہے۔

مطالبات کیا ہیں؟

مقررین نے دھرنے میں واضح الفاظ میں اپنے مطالبات بیان کرتے ہوئے کہانہے، کہ، امن و امان کی بحالی کیلئے ریاستی ادارے اور سیکیورٹی فورسز آئینی و قانونی ذمہ داری پوری کریں۔
آنگور اڈہ بارڈر پر مکمل اور قانونی تجارتی سرگرمیوں کی بحالی ، بارڈر پر عوام اور تاجروں کو سہولیات دی جائیں۔

معدنیات پر مقامی مالکانہ حقوق مقامی باشندوں کو قانونی حیثیت کے ساتھ حصہ دیا جائے اور رائلٹی کا واضح نظام مرتب کیا جائے۔

4. بجلی، روزگار، صحت اور تعلیم جیسے بنیادی حقوق کی فراہمی کیلئے مثبت اقدامات اٹھائیں ۔
متحدہ قومی امن دھرنے کے منتظمین نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ کسی بھی قسم کے دباؤ یا تاخیری حربوں میں نہیں آئیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ، یہ ایک اعصابی جنگ ہے، مگر ہم اپنے آئینی و قانونی مطالبات سے ایک قدم بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ دھرنا اُس وقت تک جاری رہے گا جب تک حکومت عملی اقدامات کا آغاز نہیں کرتی۔”

دھرنے کے منتظمین نے بتایا کہ نارتھ وزیرستان اور اپر وزیرستان کے قبائلی عمائدین اور سیاسی نمائندے مسلسل رابطے میں ہیں، اور بہت جلد تمام قبائلی اضلاع ایک پلیٹ فارم پر آکر مشترکہ حکمتِ عملی اختیار کریں گے تاکہ خطے میں پائیدار امن اور ترقی کو یقینی بنایا جا سکے۔

متحدہ قومی امن دھرنا نہ صرف جنوبی وزیرستان بلکہ پورے قبائلی خطے میں عوامی شعور اور اتحاد کی ایک نئی مثال بن کر ابھرا ہے۔ اس تحریک نے یہ واضح کر دیا ہے کہ عوام اب اپنے حقوق کے لیے پرامن، آئینی اور جمہوری راستے اختیار کرتے ہوئے پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں