بنوں ( دی خیبر ٹائمز )ضلع بنوں میں گزشتہ چند ماہ سے بدامنی اور اغوائیگی کے مسلسل بڑھتے ہوئے واقعات نے نہ صرف شہریوں کو خوف و ہراس میں مبتلا کر دیا ہے بلکہ اب تو حالات اس نہج پر پہنچ چکے ہیں کہ عوام احتجاج کرتے کرتے بھی تھک چکے ہیں۔ دوسری جانب ریاستی ادارے غفلت کی چادریں اوڑھے خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں، جس پر شہریوں اور قبائلی مشران میں شدید بے چینی پائی جا رہی ہے۔
ضلع بھر میں اغوائیگی کے واقعات میں خطرناک اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ صرف گزشتہ دو ماہ کے دوران مختلف علاقوں سے چھ افراد اغوا کیے جا چکے ہیں۔ ان واقعات کے خلاف قبائلی اقوام اور مشران کی جانب سے کئی بار احتجاجی مظاہرے کیے گئے اور انتظامیہ سے مؤثر کارروائی کا مطالبہ کیا گیا، مگر صورتحال میں کوئی خاطر خواہ بہتری نہیں آ سکی۔
ضلعی پولیس کی جانب سے کارروائیاں ضرور کی جا رہی ہیں اور سرچ اینڈ سٹرائیک آپریشنز کے ذریعے پانچ مغویوں کو بازیاب بھی کرایا گیا ہے، تاہم میریان کے علاقے سے ڈیوٹی پر جاتے ہوئے اغوا ہونے والے سرکاری اسکول کے استاد فرمان علی شاہ کی بازیابی تاحال ممکن نہ ہو سکی۔ ان کی رہائی کے لیے قبائلی مشران اور عوامی نمائندے مسلسل کوششوں میں مصروف ہیں۔ ذرائع کے مطابق اغواکاروں نے فرمان علی شاہ کی رہائی کے لیے تاوان کا مطالبہ کیا ہے، جسے ان کے اہل خانہ نے سختی سے مسترد کر دیا ہے، یوں معاملہ مزید پیچیدہ صورت اختیار کر چکا ہے۔
دوسری جانب حالیہ دنوں ایک نیا اور افسوسناک واقعہ اس وقت سامنے آیا جب تھانہ منڈان کی حدود سے ریسکیو 1122 کے اہلکار ابرار اور ان کے بھائی فہیم خان کو اغوا کر لیا گیا۔ یہ پہلا موقع تھا کہ ریسکیو سروس کے کسی اہلکار کو اغوا کیا گیا۔ تاہم پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بروقت کارروائی کے نتیجے میں دونوں مغویوں کو بازیاب کرا لیا گیا ہے۔
ریسکیو 1122 کے ایمرجنسی آفیسر بخت اللہ وزیر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ،
“پوری رات ہمارا عملہ اور افسران اپنے ساتھیوں کے لیے پریشان رہے۔ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے مکمل تعاون کیا۔ ڈی پی او سلیم عباس کلاچی ہر لمحے رابطے میں رہے اور ہر ممکن تعاون فراہم کیا۔”
انہوں نے مزید کہا کہ ابرار اور فہیم کو بازیاب کرا کے تھانہ منڈان منتقل کیا گیا جہاں سے انہیں فوری طور پر طبی معائنے کے لیے اسپتال لے جایا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اغوا کی وجوہات کے متعلق حتمی رائے دینا قبل از وقت ہوگا۔ اصل حقائق مغویوں کے بیانات ریکارڈ ہونے کے بعد سامنے آئیں گے۔
ڈی پی او بنوں سلیم عباس کلاچی کا کہنا ہے کہ تفتیش جاری ہے اور اغواکاروں کے گروہ کی شناخت کے لیے تمام پہلوؤں کا بغور جائزہ لیا جا رہا ہے، تاہم فی الحال کسی گروہ کے حوالے سے حتمی بیان دینا ممکن نہیں۔
واضح رہے کہ اغوا کی اس واردات کے بعد متاثرہ خاندان کی جانب سے فوری طور پر تھانہ منڈان میں گمشدگی کی رپورٹ درج کرائی گئی تھی، جس پر فوری کارروائی عمل میں لائی گئی۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ بدامنی کے اس بڑھتے ہوئے سلسلے نے ان کی زندگی اجیرن بنا دی ہے۔ نہ صرف کاروباری سرگرمیاں متاثر ہو رہی ہیں بلکہ تعلیمی ادارے، سرکاری دفاتر اور ہسپتالوں تک میں خوف کا عالم ہے۔ عوام نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر مؤثر اور سخت اقدامات کرے تاکہ شہریوں کو تحفظ کا احساس دلایا جا سکے۔