باجوڑ ( انواراللہ خان )
باجوڑ انتظامیہ کے ایک اہلکارنےباجوڑ کے مرکزی بازار خار میں کرونا لاک ڈاون کی خلاف ورزی پر باجوڑ انتظامیہ کے اے سی خار باجوڑ نےایک غریب پکوڑے فروش اور ان کے کم سن بیٹے پر دفعہ 144 کےخلاف ورزی کی پاداش میں مبینہ تشدد کی، اس ظالمانہ کارروائی کی کچھ تصاویریں سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی، ایک صحافی ہونے کے ناطے میں نے بھی اصل حقائق کی تہہ تک جانے کاعہد کیا، اور سوشل میڈیا سے پھیلنے والےاس خبرکی تحقیات شروع کی، مجھے بھی معلوم ہوا کہ واقعہ ہوئی ہے، جس میں ایک غریب خاندان سے زیادتی ہوئی ہے، اب ایک سوال یہ پیدا ہوتا ہے، کہ ملک کی تاریخ میں بدترین لاک ڈاون کے باعث بہت سارے ایسے خاندان ہے، کہ وہ ٹھنڈے چولہے کو گرم کرنے کیلئے انہیں روزانہ کی بنیاد پر محنت مزدوری کرنی پڑتی ہے، جس کے بغیر بھی کوئی زندہ تو نہیں رہ سکتا، جس کے بچے گھر میں بھوکے ہو وہ خاک لاک ڈاون یانافذ کی گئی دفعہ ایک سو چوالیس یا پنتالیس کا کیا خیال رکھ سکینگے؟ اے سی صاحب کو ہم بتائیں کہ بازار میں ایک معموکی پکوڑے فروش شائد وہ طبقہ ہے، جو غربت کی لکھیر سے بھی نچلی زبدگی گزارتےہیں، تاہم جب ڈی سی باجوڑ کو سوشل میڈیا سے علم ہوئی، تو اس کی ہدایات پر اے سی صاحب مہربان ہوکر اپنے ہمراہ کچھ سیاسی جماعتوں کے افراد پر مشتمل ایک وفد ہمراہ اس غریب محنت کش کے گھر پہنچ گیا، جہاں اس خاندان سے معافی مانگی گئی، لیکن ان کے حالات دیکھ کر اے سی صاحب نے اس خاندان کی مالہ امداد اور غذائی اجناس بھی فراہم ، کیونکہ انہیں معلوم ہوا کہ جس کے گھر مین فاقے ہو وہ کرونا وائرس سے نہیں ڈرتے اور نہ ہی وہ احتیاطی تدابیر اپناسکتے ہیں، باجوڑ میں اگر حکومت کو واقعی کرونا لاک ڈاون کرتے ہیں، تو اسے غریب پکوڑا فروش تو نظر آتا ہے، لیکن گذشتہ ایک ہفتے سے باجوڑ اور مہمند قبائل کے مابین حد بندی کا تنازعہ نظر نہیں آتا، جو روزانہ کی بنیاد پر ایک دوسرے کو ذلیل کرتے ہیں، اور ہزاروں کی تعداد میں لوگوں کا جمع غفیر بنا رہتا ہے، وہ انتظامیہ یا اسی اے سی صاحب کو کیوں نظر نہیں آتے؟ وزیر اعظم ریلف پروگرام کے ڈسٹریبوشن مراکز کے باہر جو سینکڑوں لوگ موجود ہیں یہ سیکشن 144 کی خلاف ورزی میں نہیں آتی؟ اور کیا سرکار نے ان لوگوں پر خصوصی سپرے کیا ہے جو علاقہ میں کرونا وائرس کے پھیلنے کا زریعہ نہیں بنیں گے ۔۔ زرا سوچیئے جناب
Load/Hide Comments