وزارتِ اقتصاد کا اقوام متحدہ کے نمائندوں کے ساتھ اہم اجلاس: پاکستان سے زبردستی واپس بھیجے گئے افغان مہاجرین کے لیے تعاون کی اپیل
کابل: وزارتِ اقتصاد نے حال ہی میں اقوام متحدہ کے نمائندوں کے ساتھ ایک اہم اجلاس منعقد کیا جس میں پاکستان سے زبردستی واپس بھیجے گئے افغان مہاجرین کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس اجلاس کا مقصد اقوام متحدہ اور اس سے وابستہ امدادی اداروں سے فوری اور مؤثر تعاون حاصل کرنا تھا تاکہ مہاجرین کی بنیادی ضروریات کو پورا کیا جا سکے۔
اجلاس میں وزارتِ اقتصاد کے اعلیٰ حکام نے اقوام متحدہ کے نمائندوں کو افغان مہاجرین کی موجودہ صورتحال، درپیش مشکلات، اور ان کے لیے درکار فوری امداد سے آگاہ کیا۔ حکام نے بتایا کہ بڑی تعداد میں افغان مہاجرین کو پاکستان سے اچانک واپس بھیجا گیا ہے، جن کے پاس نہ تو رہائش کا انتظام ہے اور نہ ہی روزگار کے مواقع۔ ان میں سے بیشتر افراد خواتین، بچے اور عمر رسیدہ افراد پر مشتمل ہیں جو شدید انسانی بحران کا شکار ہیں۔
وزارتِ اقتصاد نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ وہ ان مہاجرین کے لیے ہنگامی امداد فراہم کرے، جن میں خوراک، ادویات، رہائش، کپڑے اور دیگر بنیادی اشیاء شامل ہیں۔ اجلاس میں اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ مہاجرین کی طویل مدتی بحالی کے لیے ترقیاتی منصوبے شروع کیے جائیں تاکہ وہ معاشی طور پر خودکفیل ہو سکیں۔
اقوام متحدہ کے نمائندوں نے افغان حکام کو یقین دہانی کرائی کہ وہ صورتحال کا بغور جائزہ لے رہے ہیں اور ممکنہ امداد فراہم کرنے کے لیے متعلقہ اداروں کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انسانی بنیادوں پر افغان مہاجرین کی مدد اولین ترجیح ہے اور اقوام متحدہ اپنی ذمہ داری پوری کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
یہ اجلاس ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب ہزاروں افغان مہاجرین کو پاکستان سے زبردستی واپس بھیجا جا رہا ہے، جس نے نہ صرف ان کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال دیا ہے بلکہ افغانستان میں پہلے سے موجود معاشی و سماجی مسائل میں مزید اضافہ کر دیا ہے